### **صلاح الدین ایوبی، قیدی اور گدھے کا دلچسپ واقعہ**
صلاح الدین ایوبی ایک بہادر، عادل، اور حکمت سے بھرپور سلطان تھے، جن کی شخصیت ہمیشہ تاریخی اور اخلاقی کہانیوں میں نمایاں رہی ہے۔ ان کے عدل و انصاف کے کئی واقعات تاریخ کا حصہ ہیں۔ یہ واقعہ بھی ان کی ذہانت، صبر، اور انصاف پسندی کا ایک حیرت انگیز مظاہرہ ہے، جہاں ایک قیدی نے نہ صرف اپنی جان بچائی بلکہ سلطان کو ایک سبق بھی دیا۔
—
#### **قید خانے کا دورہ** ایک دن صلاح الدین ایوبی اپنے معمول کے مطابق قید خانے کا دورہ کرنے پہنچے۔ وہ اپنے گھوڑے پر سوار تھے، اور قیدیوں کے حالات کا جائزہ لینے کے لیے قید خانے میں گھوم رہے تھے۔ اس دوران ایک قیدی نے اچانک چلا کر کہا، “اتنی بڑی سلطنت کا سلطان ایک گدھے پر سفر کرتا ہے؟” یہ جملہ نہ صرف گستاخانہ تھا بلکہ سلطان کی شان کے خلاف بھی تھا۔
—
#### **سلطان کا ردعمل** سلطان صلاح الدین ایوبی نے قیدی کی بات سنی اور رک گئے۔ انہوں نے تحمل سے جواب دیا، “یہ قیدی اندھا ہے کہ اسے میرا گھوڑا گدھا نظر آ رہا ہے۔” قیدی نے فوراً جواب دیا، “سلطان، یہ گھوڑا نہیں بلکہ گدھا ہے!” سلطان نے غصے اور حیرت کے ملے جلے جذبات کے ساتھ قیدی سے کہا، “اگر تم ثابت کر دو کہ یہ گدھا ہے، تو میں تمہیں آزاد کر دوں گا۔ لیکن اگر تم یہ ثابت نہ کر سکے تو تمہیں پھانسی پر لٹکا دیا جائے گا۔”
—
#### **قیدی کی دلیل** قیدی نے گھاس کا ایک گٹھا لیا اور اسے کپڑے میں لپیٹ کر گھوڑے کے سامنے رکھا۔ گھوڑے نے گھاس کو سونگھا لیکن کھانے سے انکار کر دیا۔ قیدی نے کہا، “یہ دیکھیں، یہ گھوڑا ہے۔ لیکن اگر یہ گدھا ہوتا تو یہ گھاس فوراً کھا لیتا۔ گدھے اور گھوڑے کے درمیان فرق یہی ہے کہ گدھا گھاس کو بغیر کسی جھجک کے کھا لیتا ہے، جبکہ گھوڑا کھانے کے معاملے میں زیادہ انتخاب پسند ہوتا ہے۔”
#### **سلطان کی ذہانت اور انصاف** سلطان نے قیدی کی دلیل کو سنجیدگی سے سنا اور گھوڑے کے ردعمل کو غور سے دیکھا۔ قیدی کی بات درست ثابت ہوئی، اور سلطان نے اپنی شرط کے مطابق اسے آزاد کر دیا۔ یہ واقعہ سلطان کے انصاف اور وعدے کی پاسداری کا مظہر تھا۔ انہوں نے نہ صرف قیدی کی دلیل کو قبول کیا بلکہ اسے عزت کے ساتھ رہا کر دیا۔
—
#### **واقعے کا سبق** یہ واقعہ ہمیں کئی اہم سبق دیتا ہے:
1. **انصاف اور تحمل:** سلطان صلاح الدین ایوبی نے قیدی کی گستاخی پر فوری سزا دینے کے بجائے تحمل کا مظاہرہ کیا اور اسے اپنی بات کہنے کا موقع دیا۔
2. **عقل اور دلیل کی اہمیت:** قیدی نے اپنی عقل اور دلیل سے اپنی بات ثابت کی اور اپنی جان بچائی۔
3. **وعدے کی پاسداری:** سلطان نے اپنی شرط کے مطابق قیدی کو آزاد کر کے یہ دکھایا کہ ایک حکمران کو اپنے وعدوں پر قائم رہنا چاہیے۔
4. **عاجزی اور سیکھنے کا جذبہ:** سلطان نے اپنی غلطی مان لی اور قیدی کی بات کو تسلیم کیا، جو ایک عظیم رہنما کی نشانی ہے۔
—
#### **قیدی کا انجام** قیدی کو رہا کرنے کے بعد سلطان نے اسے انعام بھی دیا اور کہا، “تم نے نہ صرف اپنی جان بچائی بلکہ مجھے بھی ایک قیمتی سبق دیا ہے۔ حکمران کو کبھی اپنی طاقت یا حیثیت پر غرور نہیں کرنا چاہیے بلکہ سچائی اور عقل کو اہمیت دینی چاہیے۔”
—
### **اختتامیہ** یہ واقعہ صلاح الدین ایوبی کی عظمت، انصاف پسندی، اور عاجزی کا ایک خوبصورت مظہر ہے۔ یہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ سچائی، عقل، اور انصاف کا راستہ ہمیشہ کامیابی کی طرف لے جاتا ہے۔ ایک رہنما یا حکمران کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی طاقت کو عقل و دانش کے ساتھ استعمال کرے اور لوگوں کے ساتھ انصاف کا رویہ اپنائے۔