حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا : اے عورت یا د رکھو! جس کے ساتھ نیکی کرو ، اس کے شر سے بچو۔ اور انسان سے کی جانے والی نیکی کا بدلہ انسان سے نہیں ، بلکہ انسان کے خالق اللہ تعالیٰ سے طلب کرو۔ اس عورت نے کہا یا علی میرا ایک سوال ہے؟ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا: آج تک میرے در سے کوئی خالی ہاتھ نہیں گیا، کہو جو تم کہنا چاہتی ہو۔ تو عورت نے ہاتھوںکو جوڑ کر کہا؟ یا علی ، کیا کوئی ایسا عمل ہے ، جس سے وقت سےپہلے ہمیں یہ معلوم ہوجائے کہ سامنے والا انسان ہم سے.سچا پیار کرتا ہے۔ یا نہیں ۔ توحضرت علی نے فرمایا: ہا ں ہے اللہ تعالیٰ کے علم میں کسی بھی چیز کی کوئی کمی نہیں ، اگر تم یہ دیکھنا چاہتی ہو کہ سامنے والا انسان تم سے کتنا سچا پیار کرتا ہے تو تم تین مرتبہ ، یا ودود، یاحکیم ، یاکریم ، یا رحمان دل میں پڑھو۔ اور جس سے تم پیار کر و اس کے چہرے میں دیکھو ۔
اگر سامنے والے کا چہرہ منحوس نظر آئے ، تو سمجھ جانا آنے والے وقت میں وہ تمہیں بہت تکلیف ہو دھ وکہ دے گا۔ لیکن اگر سامنے والے کا چہرہ مسکرائےا ور اس کی آنکھوں سے پیار جھلکنے لگے تو سمجھ جانا یہ انسان خود سے بھی زیادہ تم سے پیار کرتا ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کفر کے بعد سب سے بڑا گن اہ کسی کی دل آزاری ہے۔ ایک شخص نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا یا علی !.ہمارے دل میں کسی دوسرے کے لیے اتنی محبت کیوں پیدا ہوتی ہے ؟ کوئی اجنبی جسے ہم جانتے بھی نہ ہوں اکثر وہ ہمارے دل کو اتنا اچھا لگنے لگتا ہے؟حضر ت علی نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے دنیا قائم کرنے سے پہلے تمام انسانوں کی روحیں پیدا کی، اور تمام روحیں ایک جگہ جمع کی تھیں۔ وہاں پر جو روحیں ایک دوسرے کے بہت نزدیک تھیں ،جب وہ دنیا میں ایک دوسرے کے سامنے آتی ہیں ، تو محبت پیدا ہوتی ہے، اصل میں روحوں کے ملنے سے محبت پیدا ہوتی ہے۔ کتنا عظیم ہے وہ انسان جو اپنا غم سینے میں چھپائے رکھتا ہے ۔ اور زندگی بھر ا ن سے مسکرا کر کھیلتا ہے۔ ہمیشہ چھوٹی چھوٹی خوشیوں کا استقبال کیا کرو۔ کیونکہ ان ہی کے پیچھے خوشیوں کا سیلاب ہوتا ہے۔