### **ایک انجان لڑکی کی کہانی: خوفناک رات**
میں ایم اے پاس تھا، لیکن معاشی حالات نے مجھے فروٹ کا ٹھیلا لگانے پر مجبور کر دیا۔ دن بھر محنت کے باوجود زندگی میں سکون کی کمی محسوس ہوتی تھی۔ ایک دن سڑک کنارے کھڑے اپنے ٹھیلے پر کام کر رہا تھا کہ میری نظر ایک لڑکی پر پڑی، جو بےبس نظر آ رہی تھی۔ اس کے ساتھ دو سال کا بچہ تھا، جو بار بار فروٹ مانگ رہا تھا۔
میرا دل پسیج گیا اور میں نے تھیلے میں کچھ فروٹ ڈال کر بچے کو دے دیا۔ لڑکی نے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا،
“اگر واقعی میری مدد کرنا چاہتے ہو تو مجھے اپنے گھر لے چلو۔ رات کا وقت ہے، میری عزت کو خطرہ ہے۔ صبح ہوتے ہی میں چلی جاؤں گی۔”
### **ایک انجان مدد**
لڑکی کی بات سن کر میرا دل تذبذب کا شکار ہو گیا۔ میں اُسے اپنے گھر لے جانے کے نتائج کے بارے میں سوچ رہا تھا، لیکن اس کی حالت اور بچے کی معصومیت نے میرے دل کو مجبور کر دیا۔ آخرکار، میں نے اسے اپنے گھر لے جانے کا فیصلہ کیا۔
### **عجیب سی رات کا آغاز**
گھر پہنچ کر، میں نے اُسے اور بچے کو ایک کمرے میں ٹھہرایا اور خود دوسرے کمرے میں سونے چلا گیا۔ رات کی خاموشی عجیب سی محسوس ہو رہی تھی۔ مجھے نیند نہیں آ رہی تھی اور دل میں ایک عجیب سا اضطراب تھا۔
### **خوفناک منظر**
آدھی رات کے قریب، میں نے کمرے سے کچھ آوازیں سنیں۔ ایسا لگا جیسے کوئی آہستہ آہستہ چل رہا ہو۔ دل میں خوف کے سائے لہرانے لگے۔ ہمت جمع کر کے، میں نے اپنے کمرے کا دروازہ کھولا اور باہر نکلا۔ جیسے ہی میں نے مہمانوں کے کمرے کی طرف دیکھا، میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے۔
کمرے کا دروازہ کھلا تھا اور اندر لڑکی موجود نہیں تھی۔ اس کا بچہ بھی غائب تھا۔ اچانک، میری نظر کچن کی طرف پڑی۔ وہاں روشنی جل رہی تھی، جو میں نے بند کی تھی۔ دل کی دھڑکن تیز ہو گئی۔ میں نے دھیرے دھیرے قدم بڑھائے اور جیسے ہی کچن میں جھانکا، میری سانس رک گئی۔
### **ایک چورنی کا انکشاف**
لڑکی کچن میں موجود تھی اور میرے گھر کا سامان پلاسٹک کے تھیلے میں ڈال رہی تھی۔ اس کے ہاتھ میں چاقو تھا، اور وہ بہت جلدی میں نظر آ رہی تھی۔ مجھے دیکھتے ہی اس نے چاقو میرے طرف اٹھایا اور غصے سے کہا،
“خاموش رہو، ورنہ تمہاری جان لے لوں گی!”
### **خوف اور ہمت کا امتحان**
میں ایک لمحے کے لیے ساکت ہو گیا۔ دل میں خوف کے ساتھ ساتھ غصہ بھی تھا کہ میں نے اس کی مدد کی اور بدلے میں یہ سب ہو رہا ہے۔ لیکن میں نے ہمت جمع کی اور اسے کہا،
“میں تمہیں جانے دوں گا، لیکن اس بچے کو چھوڑ دو۔ بچے کا کیا قصور ہے؟”
لڑکی ایک لمحے کے لیے رکی اور بولی،
“یہ بچہ میرا نہیں ہے۔ یہ صرف لوگوں کو دھوکہ دینے کے لیے ہے تاکہ لوگ مجھ پر ترس کھائیں۔”
### **پولیس کی مدد**
میری برداشت ختم ہو گئی۔ میں نے فوراً بہانے سے کہا کہ میں کچھ نہیں کروں گا اور پیچھے ہٹ گیا۔ جیسے ہی موقع ملا، میں نے دروازے کی طرف بھاگا اور باہر جا کر پڑوسیوں کو آواز دی۔ شور سن کر محلے والے جمع ہو گئے اور کسی نے پولیس کو بلا لیا۔
### **سچائی کا انکشاف**
پولیس نے آ کر لڑکی کو گرفتار کر لیا۔ تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ وہ ایک پیشہ ور چور تھی، جو مختلف بہانوں سے لوگوں کے گھروں میں داخل ہوتی اور انہیں لوٹ لیتی۔ بچے کا بھی کوئی پتہ نہیں تھا کہ وہ کس کا ہے، کیونکہ وہ ہر بار مختلف بچے کے ساتھ نظر آتی تھی۔
### **سبق اور احساس**
اس واقعے نے مجھے ایک بہت بڑا سبق دیا۔ کسی کی مدد کرنا ایک اچھا عمل ہے، لیکن ہر انجان پر بھروسہ کرنا خطرناک ہو سکتا ہے۔ میں نے سیکھا کہ مدد کرنے سے پہلے معاملے کی تصدیق ضروری ہے، کیونکہ دنیا میں نیک لوگ بھی ہیں اور دھوکے باز بھی۔
### **اختتام**
یہ واقعہ میرے لیے خوفناک اور سبق آموز تھا۔ میں آج بھی سوچتا ہوں کہ اگر میں اس رات نہ جاگتا تو کیا ہوتا۔ لیکن میں اس بات پر شکر گزار ہوں کہ سب ٹھیک ہو گیا اور وہ لڑکی قانون کے شکنجے میں آ گئی۔ یہ کہانی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ نیک نیتی کے ساتھ ہوشیاری بھی ضروری ہے۔