حضرت علی ؓ نے فرمایا برداشت کرنا دوستی کی زینت ہے اپنے دوست کی لغزش کو برداشت کرو دشمن کے حملہ آور ہونے کے وقت کے لئے جو دوست کی لغزشون کو برداشت نہیں کرتا وہ تنہائی کی موت مرتا ہے۔ خدا کے نزدیک حضرت علی ؓ نے فرمایا جو شخص یہ جاننا چاہتا ہو کہ خدا کے نزدیک اس کی کیا قدرو منزلت ہے تو اسے یہ دیکھنا چاہئے کہ گناہ کا ارتکاب کرتے وقت اس کے نزدیک خدا کی کیا قدرو منزلت ہے۔اگر توکل سیکھنا ہے تو پرندوں سے سیکھو کہ جب وہ شام کو واپس گھر جاتے ہیں تو ان کی چونچ میں کل کے لئے کوئی دانہ نہیں ہوتا۔تمہارا ایک رب ہے پھر بھی تم اسے یاد نہیں لیکن اس کے کتنے بندے ہیں پھر بھی تم کو نہیں بھولتا۔بھائیوں کے حقوق ضائع کرنے سے اللہ تعالیٰ اپنی رحمت کے دروازے بند کردیتا ہے اور برائی کرنے والے کے ساتھ بھلائی کرنا ایمان کے کامل ہونے کی علامت ہے۔ اگر کوئی آپ کی فکر کرتا ہے
تو اس کی قدر کرو۔کیونکہ دنیا میں تماشائی زیادہ اور فکر کرنے والے بہت کم ہوتے ہیں۔لوگوں کے عیب تلاش نہ کریں ورنہ حضرت علی ؓ نے فرمایا جو لوگوں کے عیبوں کو کریدنا چاہتا ہے اسے چاہئے کہ اس کی ابتداء خود اپنی ذات سے کرے۔حضرت علی ؓ کا فرمان ہے کہ جو شخص موت کا منتظر ہے تیزی کے ساتھ نیکیوں کی طرف دوڑتا ہے۔کسی کی مدد کرتے وقت اس کے چہرے کی جانب مت دیکھو ہوسکتا ہے اس کی شرمندہ آنکھیں تمہارے دل میں غرور کا بیج بو دیں۔ اگر تم پانی میں ڈوب رہے ہو اور تمہیں یاد آجائے کہ وقتِ نماز ہے تو نماز کی نیت کرلو۔کسی انسان کو دکھ دینا اتنا آسان ہے جتنا سمندر میں پتھر پھینکنا مگر یہ کوئی نہیں جانتا کہ وہ پتھر کتنی گہرائی میں گیا ہے۔اگر کوئی تم کو صرف اپنی ضرورت کے وقت یاد کرتا ہے تو پریشان مت ہونا۔ بلکہ فخر کرنا کہ اس کو اندھیروں میں روشنی کی ضرورت ہے اور وہ تم ہو۔اسلام ایمان کا،ایمان یقین کا،
علم عمل کا،سخی سائل کا اور ایمان اخلاص کا محتاج ہوتا ہے۔اگر کسی انسان کا یقین ہماری ولایت پر ہو تو یہ اس کی ہزار سال کی عبادت سے افضل ہے۔موت کو ہمیشہ یاد رکھو مگر موت کی آرزو کبھی نہ کرو۔کم کھانے میں صحت،کم بولنے میں سمجھداری ہے اور کم سونا عبادت ہے۔اگر تمہاری ہمت اتنی بلند ہے کہ لوگوں کی اصلاح کرنا چاہتے ہو تو پہلے اپنے نفس کی اصلاح کرو۔اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔