جو وزن میں کمی اور ذیابطیس کے مریضوں کے لیے ایک اچھا ٹانک کا کردار ادا کرتا ہے۔قوتِ مدافعت کو مضبوط بناتا ہےکریلوں کا استعمال قوت مدافعت بڑھانے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے، اسے پانی میں اُبال کر پیا جا سکتا ہے جس سے مختلف موسمی بیماریوں کے ساتھ ساتھ انفیکشن اور الرجی سے بھی حفاظت ملتی ہے، کریلوں میں وٹامن سی پائے جانے کی وجہ سے یہ اک بہترین اینٹی آکسیڈنٹ بھی ہے جس سے جسم میں موجود مضرِ صحت اجزاء باآسانی زائل ہو جاتے ہیں۔پھیپڑوں کی بیماریوں سے حفاظت روزانہ کی بنیاد پر اگر کریلوں کو ابال کر، اس کاجوس نکال کر یا کچے کریلے کھائیں جائیں تو پھیپڑوں کی کئی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے
جن میں سردی لگ جانا، دمہ، کھانسی ، نزلہ زُکام سمیت سانس کی نالی کا انفیکشن اور موسمی بیماریاں شامل ہے۔کیل مہاسوں سے نجات کڑوے ہونے کے باعث کریلوں کا جوس خون کو صاف کرنے میں مدد دیتا ہے، جس سے ایکنی یعنی کیل مہاسے ، بلڈ انفیکشن ، پھو ڑے پھنسی اور جلد کی دوسری بیماریوں کے ساتھ ساتھ خارش کا بھی حل موجود ہے۔کریلوں میں فائیٹو نیوٹرنٹ اور پولی پیپٹائیڈ انزائم پائے جاتے ہیں جن سے خون میں انسولین کی افزائش ہوتی ہے جس کے باعث خون میں شوگر لیول کو متوازن رہنے میں مدد ملتی ہے۔کریلوں میں ہائپوگلیسمک ایجنٹ نامی ایک انزئم بھی پایا جاتا ہے جس سے ذیابطیس ٹائپ 2 میں شوگر لیول متوازن رہتا ہے۔کریلے میں اینٹی آکسیڈنٹ جز پائے جانے کے باعث اس کےجوس کا استعمال کرنے سے جسم سے فاضل مادوں سمیت چربی بھی زائل ہو جاتی ہے۔
روزانہ کے استعمال سے وزن میں واضح کمی آتی ہے۔کریلوں میں بیٹا کیروٹین کی موجودگی آنکھوں کے انفیکشن سے بچاتا ہے اور بینائی تیز کرتا ہے۔جو افراد نظامِ ہاضمہ کو لے کر پریشان رہتے ہیں یا قبض کی شکایت ہے تو کریلے اس مرض سے چھٹکارا پانے میں بہترین مدد فراہم کرتے ہیں ، کریلوں میں فائبر پائے جانے کے باعث نظامِ ہاضم اور میٹا بالزم میں تیزی آتی ہےبہتر طریقے سے کام کرتے ہیں جس سے قبض کی شکایت دور ہو جاتی ہے۔کریلوں کے روزانہ استعمال سے کولیسٹرول لیول میں کمی آ تی ہے جس کے نتیجے میں خون کی روانی صحت مندانہ طریقے سے جاری رہتی ہے۔کریلوں میں مختلف انزائم پائے جاتے ہیں جن سے شریانوں میں رکاوٹ پیدا کرنے والی چربی اور مضرِ صحت اجزا جسم سے نکل جاتے ہیں ، خون صاف اور دل صحت مند رہتا ہے۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین