کہ خواہش کرنے لگتے ہیں کہ وہ صرف ہمارا ہو ۔ ہم اپنے آدھے سے زیادہ غم اچھا بنے کی کوشش میں خود خریدتے ہیں ، ہم لو گوں کو خود موقع دیتے ہیں کہ وہ ہمیں بار بار ہرٹ کریں ۔ جو بہت زیادہ ہنستے رہتے ہیں انہیں ہنے دینا چاہیے ، انہیں بھی بھی رونا نہیں چاہیے ۔ کیونکہ اگر وہ ایک بار روپڑے نہ تو وہ صرف ایک بات کے لئے نہیں روئیں گے بلکہ ہر اس بات کے لئے روئیں گے جس کے لیے آج تک صبر کیے بیٹھے تھے ۔ اس دنیا کا ایک دستور ہے ، یہاں معاف صرف خدا کر تا ہے انسان نہیں ، چاہے خو د ہزار غلطیاں کی ہوں مگر دوسرے کو معاف نہیں کرتا اور انسان کا ظرف تو دیکھو ، خدا سے معافی کی امید رکھتے ہوۓ اس کے بندے کو معاف نہیں کرتا دنیا صرف ان کی خیریت پوچھتی ہے جن کے حالات ٹھیک ہوں ،
اور جو تکلیف میں ہوں ان کے تو موبائل نمبر بھی کھو جاتے ہیں ۔ اگر عورت کی پہچان کرنی ہے کہ وہ کیسی ہے تو اس کی باتوں سے زیادہ اس کی چال پر غور کر وسب کھل کر آپ کے سامنے آجاۓ گا ۔ آپ کسی کے لیے مر بھی جائیں ناں تب بھی اس نے اپنی فطرت کے مطابق آ پکی قدر نہیں کرنی ، اس ایک کے لیے جس کے لیے آپ نے دنیا بھر کو اٹھا کر سائیڈ پر رکھ دیا ۔ اس کے لیے سب ضروری ہوں گے مگر سواۓ آپ کے ۔ کچھ لو گوں کو لگتا ہے کے وہ ہماری زند گی سے خالی ہاتھ گئے ہیں لیکن حقیقت میں ہماری خوشیاں ، خواہشات ، بسی سب ان کے ساتھ ار ہی چلا جاتا ہے ، گئے ہوۓ لوگ تو شائد واپس آجائیں لیکن نہ خسارے پورے ہوتے ہیں اور نہ ہم پہلے جیسے رہتے ہیں ۔