ایک وقت کی بات ہے کہ ایک شخص کو کسی جرم کی پاداش میں سزائے موت سنائی گئی۔ جب اسے پھانسی کے لیے لے جایا جا رہا تھا، تو بادشاہ نے کہا: **”میں تمہیں معاف کر دوں گا اگر تم میرے ایک سوال کا صحیح جواب لا سکو۔ سوال یہ ہے کہ عورت آخر چاہتی کیا ہے؟”**
قیدی نے سوچا کہ یہ سوال تو بڑا عجیب ہے، لیکن زندگی بچانے کا ایک موقع بھی ہے۔ اس نے بادشاہ سے کچھ مہلت کی درخواست کی تاکہ وہ سوال کا جواب ڈھونڈ کر لا سکے۔ بادشاہ نے اسے ایک سال کا وقت دے دیا۔
—
### جواب کی تلاش کا آغاز
وہ شخص آزاد ہوا، لیکن اب اس کی زندگی کا واحد مقصد تھا اس سوال کا جواب ڈھونڈنا تاکہ وہ سزائے موت سے بچ سکے۔ وہ ایک شہر سے دوسرے شہر گیا، ایک گاؤں سے دوسرے گاؤں گیا، لیکن کسی کے پاس اس سوال کا صحیح جواب نہیں تھا۔
کچھ لوگ کہتے: **”عورت دولت چاہتی ہے۔”** کچھ کہتے: **”عورت محبت چاہتی ہے۔”** کسی نے کہا: **”عورت عزت چاہتی ہے۔”** کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ عورت طاقت اور اختیار چاہتی ہے۔
لیکن کوئی بھی جواب ایسا نہیں تھا جسے وہ بادشاہ کے سامنے پیش کر کے مطمئن ہو سکے۔
—
### چڑیل کا ذکر
جب وہ مایوس ہو گیا اور اس کے پاس وقت بہت کم رہ گیا، تو کسی نے اسے بتایا: **”دور جنگل میں ایک چڑیل رہتی ہے جو ہر سوال کا جواب جانتی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ وہ تمہارے سوال کا جواب دے سکے۔ لیکن خبردار! وہ اپنی ہر بات کا بدلہ مانگتی ہے۔”**
وہ شخص بے بسی کے عالم میں سوچنے لگا کہ زندگی بچانے کے لیے اب یہی واحد راستہ بچا ہے۔ وہ جنگل کی طرف چل پڑا۔
—
### جنگل میں چڑیل سے ملاقات
وہ شخص جنگل کے اندھیرے میں سفر کرتا ہوا اس مقام پر پہنچا جہاں چڑیل رہتی تھی۔ چڑیل کا حلیہ خوفناک تھا۔ بال بکھرے ہوئے، دانت نوکیلے، اور آنکھیں سرخ انگاروں کی مانند چمک رہی تھیں۔ وہ قہقہہ لگا کر بولی: **”میں جانتی ہوں کہ تم یہاں کیوں آئے ہو۔ تمہیں بادشاہ کے سوال کا جواب چاہیے کہ عورت آخر چاہتی کیا ہے۔ لیکن یاد رکھو، میں اپنی ہر بات کی قیمت وصول کرتی ہوں۔”**
قیدی نے لرزتی آواز میں کہا: **”میں اپنی جان بچانے کے لیے کچھ بھی دینے کو تیار ہوں۔”**
چڑیل مسکراتے ہوئے بولی: **”تو سنو! عورت چاہتی ہے کہ اسے اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے کی آزادی دی جائے۔”**
—
### جواب کے ساتھ واپسی
وہ شخص چڑیل کا شکریہ ادا کر کے واپس بادشاہ کے دربار پہنچا۔ مقررہ دن پر جب اسے بادشاہ کے سامنے پیش کیا گیا، تو اس نے پورے اعتماد کے ساتھ جواب دیا: **”عورت چاہتی ہے کہ اسے اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے کی آزادی ملے۔”**
بادشاہ یہ جواب سن کر حیران رہ گیا۔ درباریوں نے بھی ایک دوسرے کی طرف حیرت سے دیکھا۔ بادشاہ نے مسکرا کر کہا: **”یہی وہ جواب ہے جس کی مجھے تلاش تھی۔ تم نے صحیح جواب دیا، اور میں اپنی زبان کا پکا ہوں۔ تمہیں معاف کیا جاتا ہے۔”**
—
### چڑیل کی شرط
جان بچانے کے بعد، اس شخص کو چڑیل کی شرط یاد آئی۔ وہ دوبارہ جنگل میں چڑیل کے پاس گیا اور اس سے پوچھا: **”اب بتاؤ، تم اپنی قیمت میں کیا چاہتی ہو؟”**
چڑیل نے کہا: **”میں چاہتی ہوں کہ تم میرا نکاح اپنے سب سے بہادر دوست سے کروا دو۔”**
یہ سن کر اس شخص کے ہوش اڑ گئے۔ چڑیل نہایت بدصورت اور خوفناک تھی، اور وہ جانتا تھا کہ اس کا کوئی بھی دوست اس شرط کو قبول نہیں کرے گا۔ لیکن چڑیل کے احسان تلے دبے ہوئے، وہ اپنے دوستوں کے پاس گیا اور انہیں ساری کہانی سنائی۔
—
### دوست کی بہادری
اس شخص کا ایک وفادار اور بہادر دوست تھا، جس نے چڑیل کی شرط سن کر کہا: **”اگر تمہاری جان بچانے کے لیے یہ شرط پوری کرنی پڑے تو میں تیار ہوں۔ ظاہری شکل و صورت اہم نہیں، انسان کا کردار اور نیت اہم ہوتی ہے۔”**
یہ سن کر وہ شخص اپنے دوست کو لے کر چڑیل کے پاس گیا۔ چڑیل نے نکاح کی شرط پوری کی، اور جیسے ہی نکاح مکمل ہوا، ایک حیرت انگیز واقعہ پیش آیا۔
—
### چڑیل کا راز
نکاح کے بعد چڑیل نے قہقہہ لگایا اور کہا: **”میں ایک جادوگرنی ہوں، جس پر یہ جادو کر دیا گیا تھا کہ میں بدصورت رہوں گی، جب تک کوئی شخص مجھے دل سے قبول نہیں کرے گا۔ تمہارے دوست نے مجھے ظاہری شکل کے بجائے میرے انسان ہونے کی حیثیت سے قبول کیا، اور اسی وجہ سے یہ جادو ختم ہو گیا۔”**
اگلے ہی لمحے، وہ چڑیل ایک نہایت خوبصورت عورت میں تبدیل ہو گئی۔ سب حیران رہ گئے، اور اس شخص کا دوست خوش نصیب ثابت ہوا۔
—
### نتیجہ اور سبق
اس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ: 1. **عورت چاہتی ہے کہ اسے اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے کا اختیار دیا جائے۔** 2. ظاہری خوبصورتی عارضی ہوتی ہے؛ اصل خوبصورتی انسان کا کردار اور نیت ہوتی ہے۔ 3. دوستی اور وفاداری ایک ایسی طاقت ہے جو ناممکن کو ممکن بنا سکتی ہے۔
—
**اختتامیہ:** یہ کہانی ہمیں عورت کے جذبات اور خواہشات کی حقیقت سمجھاتی ہے۔ ہر عورت اپنی زندگی میں عزت، محبت، اور آزادی کی خواہش رکھتی ہے۔ اگر معاشرہ عورت کو یہ حقوق دے، تو زندگی بہتر اور خوشحال ہو سکتی ہے۔