### برازیل کے تاجر کا امریکی ائیرپورٹ پر تلاشی کے خلاف احتجاج
ایک دور ایسا بھی آیا تھا جب امریکہ کے ائیرپورٹس پر مسافروں کے ساتھ ایسا برتاؤ کیا جاتا تھا گویا پوری دنیا مشکوک ہو اور صرف امریکی شہری ہی معزز اور قابل اعتماد ہوں۔ ہر مسافر کو سخت ترین تلاشی کے عمل سے گزرنا پڑتا تھا۔ ٹوپی، ٹائی، جوتے، اور یہاں تک کہ جرابیں بھی اتار کر چیک کی جاتی تھیں۔ یہ عمل نہ صرف مسافروں کی عزتِ نفس کو مجروح کرتا تھا بلکہ کئی افراد کے لیے ذہنی پریشانی اور ذلت کا باعث بھی بنتا تھا۔
—
### برازیل کے تاجر کی آمد
ایسی ہی ایک صورتِ حال میں، برازیل سے ایک مشہور تاجر امریکہ کے دورے پر آیا۔ وہ کاروباری اجلاسوں میں شرکت کے لیے امریکہ جا رہا تھا اور یہ اس کا پہلا امریکی دورہ تھا۔ لیکن جیسے ہی وہ امریکی ائیرپورٹ پر پہنچا، اس نے دیکھا کہ وہاں مسافروں کے ساتھ انتہائی سخت رویہ اختیار کیا جا رہا ہے۔ لوگ قطار میں کھڑے تھے، اور ہر مسافر سے کہا جا رہا تھا کہ وہ اپنے جوتے، ٹائی، اور دیگر ذاتی اشیاء اتار کر چیک کروائے۔
—
### تلاشی کے خلاف احتجاج
برازیلی تاجر، جو خود ایک معزز اور معروف شخصیت تھا، اس صورتِ حال سے سخت پریشان ہو گیا۔ وہ دیکھ رہا تھا کہ ہر مسافر کی عزتِ نفس کو نظر انداز کر کے ان کے ساتھ ایسا سلوک کیا جا رہا ہے جیسے وہ کوئی مجرم ہوں۔ جب اس کی باری آئی تو امیگریشن افسر نے اسے حکم دیا کہ وہ بھی اپنے جوتے اتارے۔
تاجر نے پرسکون لیکن پراعتماد لہجے میں کہا:
“میں اپنی عزتِ نفس کو مجروح کرنے کی اجازت نہیں دوں گا۔ میں ایک معزز برازیلی شہری ہوں اور میرے ملک کی نمائندگی کر رہا ہوں۔ میں جوتے اتارنے کا حکم نہیں مانوں گا۔”
—
### ڈی پورٹ کا فیصلہ
تاجر کے انکار پر امیگریشن افسر غصے میں آ گیا۔ اس نے برازیلی تاجر کا پاسپورٹ لیا اور اس پر “ڈی پورٹ” کی مہر لگا دی۔ تاجر کو امریکہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی اور اسے اگلی ہی فلائیٹ سے واپس برازیل بھیج دیا گیا۔
—
### برازیل میں پریس کانفرنس
واپسی پر، برازیلی تاجر نے فوری طور پر ایک پریس کانفرنس بلائی۔ اس کانفرنس میں اس نے امریکہ میں اپنے ساتھ ہونے والے سلوک پر سخت احتجاج کیا۔ اس نے کہا:
“امریکہ خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور آزادی کا چیمپئن کہتا ہے، لیکن ان کے ائیرپورٹس پر مسافروں کے ساتھ ایسا سلوک کیا جا رہا ہے جو کسی بھی آزاد اور خودمختار انسان کے لیے ناقابل قبول ہے۔”
تاجر نے یہ بھی کہا کہ:
“امریکہ کو اپنی سیکیورٹی پالیسیز پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا یہ رویہ نہ صرف مسافروں کی عزتِ نفس کو مجروح کر رہا ہے بلکہ دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کو بھی نقصان پہنچا رہا ہے۔”
—
### برازیل کی حکومت کا ردعمل
پریس کانفرنس کے بعد، برازیل کی حکومت نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا۔ برازیل کی وزارت خارجہ نے امریکہ کے سفیر کو طلب کیا اور اس واقعے پر سخت احتجاج کیا۔ برازیلی حکومت نے کہا:
“ہمارے شہریوں کے ساتھ اس طرح کا سلوک کسی بھی صورت قابل قبول نہیں۔ ہم اپنے شہریوں کی عزت اور حقوق کا تحفظ کرنا جانتے ہیں۔”
—
### عالمی میڈیا کا ردعمل
یہ واقعہ جلد ہی بین الاقوامی میڈیا کی سرخیوں میں آ گیا۔ کئی اخبارات اور ٹی وی چینلز نے اس واقعے کو نمایاں طور پر رپورٹ کیا۔ امریکی ائیرپورٹ سیکیورٹی پالیسیز پر دنیا بھر میں تنقید ہونے لگی۔ لوگوں نے سوال اٹھایا کہ کیا سیکیورٹی کے نام پر مسافروں کی عزتِ نفس کو پامال کرنا جائز ہے؟
—
### برازیلی عوام کی حمایت
برازیلی عوام نے اپنے تاجر کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر فخر محسوس کیا کہ ان کا شہری اپنی عزتِ نفس کے لیے کھڑا ہوا اور غلط رویے کے خلاف آواز اٹھائی۔ کئی عوامی مقامات پر مظاہرے بھی ہوئے جن میں لوگوں نے امریکی رویے کی مذمت کی۔
—
### امریکی پالیسی میں تبدیلی
عالمی دباؤ کے نتیجے میں، امریکی حکومت کو اپنی ائیرپورٹ سیکیورٹی پالیسیز پر نظرثانی کرنی پڑی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ آئندہ مسافروں کے ساتھ عزت اور وقار کے ساتھ پیش آیا جائے گا۔ جوتے اور ذاتی اشیاء کی تلاشی کے طریقہ کار کو بھی تبدیل کیا گیا تاکہ مسافروں کو غیر ضروری ذلت سے بچایا جا سکے۔
—
### سبق اور نتیجہ
برازیلی تاجر کی کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ کسی بھی انسان کی عزتِ نفس سب سے اہم ہے، اور جب اسے پامال کرنے کی کوشش کی جائے، تو خاموش رہنے کے بجائے اپنے حق کے لیے کھڑا ہونا ضروری ہے۔ یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر ایک شخص بھی صحیح موقف اختیار کرے، تو وہ عالمی سطح پر تبدیلی لا سکتا ہے۔
—
**اختتامیہ:** برازیلی تاجر کا یہ اقدام نہ صرف اس کی اپنی عزتِ نفس کا تحفظ تھا بلکہ اس نے پوری دنیا کو یہ پیغام دیا کہ عزت ہر انسان کا بنیادی حق ہے، اور کوئی بھی قانون یا پالیسی اسے چھین نہیں سکتی۔ یہ واقعہ ایک یاد دہانی ہے کہ ہم سب کو اپنی اور دوسروں کی عزت کا خیال رکھنا چاہیے، چاہے حالات کچھ بھی ہوں۔