ایک شخص کے ہاں یکے بعد دیگرے چھ بیٹیاں پیدا ہوئیں۔ ہر بار جب اس کی بیوی کے ہاں ولادت کا وقت قریب آتا، تو وہ دل میں بیٹے کی خواہش لیے دعا کرتا۔ لیکن جب بیٹی پیدا ہوتی، تو وہ مایوس ہو جاتا۔ اس کے دل میں یہ بات بیٹھ گئی تھی کہ بیٹا ہی اس کی عزت اور خاندان کا وارث ہو سکتا ہے۔
—
### شیطان کا بہکاوا
جب اس کی بیوی کے ہاں ساتویں ولادت متوقع ہوئی، تو اس کا دل خوف اور مایوسی کا شکار ہو گیا۔ وہ ڈر رہا تھا کہ اگر اس بار بھی بیٹی پیدا ہوئی، تو اس کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو جائے گا۔ شیطان نے اسے بہکانا شروع کر دیا اور اس کے دل میں یہ بات ڈال دی: **”اگر اس بار بھی بیٹی پیدا ہوئی، تو اپنی بیوی کو طلاق دے دینا۔ یہ سب اسی کی قسمت کی وجہ سے ہو رہا ہے۔”**
—
### فیصلہ: طلاق کا ارادہ
اس شخص نے دل میں فیصلہ کر لیا کہ اگر اس بار بھی بیٹی پیدا ہوئی، تو وہ اپنی بیوی کو طلاق دے دے گا۔ وہ یہ سمجھنے سے قاصر تھا کہ اولاد کی جنس کا انتخاب انسان کے اختیار میں نہیں، بلکہ یہ اللہ کی مرضی ہے۔
—
### ولادت کا وقت
جیسے جیسے ولادت کا وقت قریب آیا، اس شخص کی بے چینی بڑھتی گئی۔ جب بیوی کے ہاں ولادت ہوئی، تو گھر میں بیٹی کی پیدائش کی خبر آئی۔ یہ سن کر اس شخص کا صبر جواب دے گیا۔ اس نے غصے میں آ کر فوراً طلاق دینے کا ارادہ کیا اور گھر کے بزرگوں کے سامنے اپنا فیصلہ سنایا۔
—
### بیوی کا صبر اور دعا
بیوی، جو ایک نیک اور خدا پر یقین رکھنے والی خاتون تھی، اس سب کے باوجود خاموش رہی۔ اس نے کہا: **”یہ اللہ کی مرضی ہے کہ وہ کس کو بیٹی دیتا ہے اور کس کو بیٹا۔ میں اپنے رب کے فیصلے پر راضی ہوں۔”**
اس کی بات سن کر گھر کے بزرگوں نے بھی اس شخص کو سمجھانے کی کوشش کی، لیکن وہ اپنے فیصلے پر ڈٹا رہا۔
—
### ایک عجیب خواب
اس رات وہ شخص غصے اور مایوسی کے عالم میں سو گیا۔ رات کو اس نے ایک عجیب خواب دیکھا۔ خواب میں اس نے قیامت کا منظر دیکھا، جہاں لوگ اپنے اعمال کا حساب دینے کے لیے کھڑے تھے۔ اس شخص کے گناہوں کا پلڑا بھاری تھا، اور وہ جہنم کی طرف لے جایا جا رہا تھا۔ اچانک، چھ ننھی بچیاں سامنے آئیں اور اللہ سے فریاد کی: **”یا اللہ! یہ ہمارے باپ ہیں، ہم نے ان کی پرورش کا حق ادا نہیں کیا، لیکن ہمیں ان کے لیے سفارش کرنے کی اجازت دیجیے۔”**
اللہ کی طرف سے جواب آیا: **”یہ تمہارا باپ ہے، اور تمہارے سبب اس کے گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔”**
یہ سن کر اس شخص کا دل کانپ اٹھا، اور وہ نیند سے جاگ گیا۔
—
### توبہ اور شکرگزاری
صبح ہوتے ہی اس شخص نے اپنے فیصلے پر نظرثانی کی۔ وہ اپنی بیوی کے پاس گیا اور اس سے معافی مانگی۔ اس نے کہا: **”میں نے شیطان کے بہکاوے میں آ کر تمہیں طلاق دینے کا سوچا تھا، لیکن اب میں سمجھ گیا ہوں کہ بیٹیاں اللہ کی رحمت ہیں، اور ان کا وجود ہمارے لیے باعثِ برکت ہے۔”**
—
### بیٹیوں کی اہمیت اور اسلام کا درس
اسلام میں بیٹیوں کو رحمت کہا گیا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: **”جس نے اپنی دو یا تین بیٹیوں کی اچھی پرورش کی اور ان کی شادی کی، وہ جنت میں میرے ساتھ ہو گا۔”**
یہ حدیث سن کر اس شخص نے اپنی بیٹیوں کی پرورش کو اپنا سب سے بڑا مقصد بنا لیا اور ان کی دیکھ بھال اور تعلیم و تربیت میں دل و جان سے محنت کرنے لگا۔
—
### گھر میں خوشحالی اور سکون
اس کے بعد، اس شخص کی زندگی میں سکون آ گیا۔ بیٹیوں نے اپنے والد کی زندگی میں محبت اور خوشی بھر دی۔ وہ سب ایک دوسرے کا سہارا بن گئیں۔ وقت کے ساتھ، اس شخص کو یہ سمجھ آ گیا کہ بیٹیاں ہی اصل خوشی کا ذریعہ ہیں اور ان کے ذریعے اللہ کی رضا حاصل کی جا سکتی ہے۔
—
### نتیجہ
یہ کہانی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ: 1. **اولاد کی جنس اللہ کی مرضی ہے** اولاد بیٹی ہو یا بیٹا، دونوں اللہ کی نعمت ہیں، اور ان کا احترام ضروری ہے۔
2. **بیٹیاں رحمت ہیں** اسلام نے بیٹیوں کو خاص مقام دیا ہے اور ان کی پرورش کو والدین کے لیے جنت کا ذریعہ قرار دیا ہے۔
3. **شیطان کے بہکاوے سے بچنا ضروری ہے** غصے اور مایوسی میں لیے گئے فیصلے زندگی میں پچھتاوے کا سبب بن سکتے ہیں۔
—
**اختتامیہ:** اولاد کی صورت میں اللہ نے انسان کو جو نعمت عطا کی ہے، اس کی قدر کرنی چاہیے۔ بیٹیاں اللہ کی خاص رحمت ہیں، اور ان کی پرورش کرنے والے والدین دنیا اور آخرت میں کامیاب ہوتے ہیں۔ یہ کہانی ہمیں اپنے رویوں پر غور کرنے اور اللہ کے فیصلوں پر شکر ادا کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔