ہوا کفالت کی راہ نہیں چھوڑتا مکان بنواتا ہے پردیسیوں کی مٹی پھانکتا ہے آخر میں جوان بچے کہتے ہیں اب باجی آپ کوئی ڈھنگ کا کام کرلیتے تو آج زندگی سنور جاتی محبت ہو جانے کے بعد پھر ذاتی آزادی کی کوئی گنجائش نہیں رہتی بیک وقت دو افراد سے محبت نہیں کی جا سکتی محبوب سے بھی اور اپنی ذات سے بھی اس طرح محبت ایک طرح کی غلامی کا عمل ہے کتنی عجیب ہوتی ہیں لڑکیاں پسند کا سوٹ نہ ملے تو ماں باپ سے لڑتی ہیں عید نہیں مناتیں مگر ایک ناپسندیدہ انسان کے ساتھ چچا پوری زندگی گزار دیتی ہے حسد کا جذبہ احساس کمتری سے پیدا ہوتا ہے جو شخص اپنے آپ کو گھٹیا سمجھتا ہے وہ
دوسروں سے جلتا ہے احساس سے بنتے ہیں رنگ نسل اور چال دیکھ کر تو جانور خریدے جاتے ہیں عورت کو اپنے پیار میں پاگل کرنا ہے تو اس کو عزت اور توجہ دو اور تو یہ دو چیزیں دو گے تو وہ خود بخود تمہیں پسند کرنے لگے گی