کیونکہ رسول اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہر اس کام سے روکا ہے جو نظافت و نفاست کے خلاف ہو۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ’’نبی کریم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غزوہ خیبر کے دوران فرمایا کہ جو اس درخت یعنی لہسن سے کھائے وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے‘‘۔بخاری شریف اور مسلم میں لہسن پیاز کچا کھانے کے حوالے سے متعدد احادیث موجود ہیں ۔حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کی بیان کردہ حدیث کافی طویل ہے جس میں حضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بہت سی باتیں بتائیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے: ’’اے لوگو! تم لہسن اور پیاز کے درختوں سے کھاتے ہو، حالانکہ میں ان کو خبیث سمجھتا ہوں۔ مجھے یاد ہے کہ
رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور میں جس شخص کے منہ سے ان کی بدبو آتی آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم اسے حکم دیتے کہ وہ مسجد سے نکل کر بقیع کے قبرستان کی طرف چلا جائے۔ لہٰذا جو شخص انہیں کھانا چاہے وہ انہیں پکا کر ان کی بو ختم کر دے۔‘‘حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پیاز اور گندنا کھانے سے منع فرمایا۔ہم نے ضرورت سے مغلوب ہو کر انہیں کھا لیا تو حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا’’ جو ان بدبودار درختوں سے کھائے وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے کیونکہ فرشتوں کو بھی ان چیزوں سے تکلیف ہوتی ہے جن سے انسانوں کو تکلیف ہوتی ہے‘‘اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ لہسن اور پیاز کی بو سے جہاں انسانوں کو ناگواری محسوس ہوتی ہے
وہاں فرشتوں کو بھی بدبو سے تکلیف ہوتی ہے ۔لہٰذا جو شخص اپنے منہ اور باقی جسم کی صفائی کا خیال نہیں رکھتا وہ انسانوں کو تو تکلیف دینے کے ساتھ ساتھ فرشتوں کو بھی تکلیف دیتا ہے۔ جس سے انسان روحانی طور پر بھی کمزور ہوجاتا ہے ۔لہذا اورادو وظائف کرنے والوں کو خاص طور پر ان سے گریز کرنا چاہئے۔