جب کسی خاوند نے اپنی بیوی کو اپنی ضرورت کےلیے بلایا اور وہ انکار کردیتی ہے۔ ۔ اسی طرح خاوند نے رات گزاری تو اس کے دل میں غصہ تھا ۔ فرشتے اس عورت پر صبح تک لعنت برساتے رہتے ہیں۔ اس سے اندازہ لگائیں کے شریعت نے بیوی کو کتنی تعلیم دی ہے ۔ کہ تم خاوند کے ساتھ محبت کا معاملہ رکھو۔ حدیث پاک میں آتا ہے:اگر خاوند اپنی بیوی کو اپنی ضرورت کےلیے بلایا اگر وہ تنور پر روٹی لگارہی ہے تب بھی اس کو چاہیے کہ وہیں کام چھوڑکر اپنے خاوند کی ضرورت کو پورا کرے۔ اس لیے شریعت نے حکم دیا کہ عورت نفلی روزہ نہیں رکھ سکتی ہے جب تک کہ خاوند اس کو اجازت نہ دے۔ اور ایک بات یہ بھی فرمائی: کہ ہر وقت نکتہ چینی بھی نہ کرتی رہے۔
نبی کریمﷺ نے فرمایا: ایک تو یہ عیب زیادہ نکالتی ہیں۔ لعنت زیادہ کرتی ہیں۔ اس میں یہ ٹھیک نہیں ہے ، وہ ٹھیک نہیں ہے۔ ان میں منفی سوچ ہوتی ہے اور دوسرا ان میں دوسرے کے احسانات کو سرے سے ہی ماننے سے انکا ر کر دیتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر خاوند ساری زندگی اس کو اچھا رکھے اور کسی موقع پر کسی وجہ سے کوتاہی ہوتو میں نے تو تیرے گھر آکر اچھا دیکھا نہیں۔ تم تو اچھاکرتے ہو۔ لیکن میرے لیے کیا کرتے ہو؟ یہ جو احسان فراموش بنتی ہیں۔ اور یہ جو عیب نکالتی ہیں۔ اور نکتہ چینی کرتی ہیں۔ شریعت نے کہا ان گناہوں کی وجہ سے جہنم میں زیادہ جائیں گی۔ اگر ایک بندہ ہے اور اس کی بیوی اس کے حقوق ادا نہیں کرتی ہے۔ اور بندہ مجبو ر ہوکر اپنے ہاتھوں اپنی شہوت کو ضائع کرتا ہے
یا اور گناہ کرتاہے۔ وہ تو گناہ بیوی پرہوتاہے۔ اس پر نہیں ہوتا ہے۔ اگر بیوی حقوق ادا نہیں کرتی تو اس کے بزرگوں کو بلاکر فیصلہ کرو۔ یا اس کے بعد اس کو چھٹی کر دو۔ جس گھر میں میاں بیوی کا جھگڑا ہو تو اس گھر کے کسی فرد کو چاہیے کہ وہ باوضو حالت میں اس آیت کو اکیس روز تک بلاناغہ تین سو تیرہ مرتبہ پڑھے اور اول و آخر درود پاک پڑھے۔ اور پانی پر دم کرے اور پانی کو کسی طرح میاں بیوی کوپلائے تو اللہ تعالیٰ کی مہربانی سے میاں بیوی میں مثالی سلوک و اتفاق قائم ہوجائےگا ان اللہ کان علیما خبی ترجمہ:بے شک اللہ علم والا خبر والا ہے۔