کیونکہ آج کے دور میں بہت سے گھر ایسے بے وقوفی اورغلط فہمی کی وجہ سے اجرے جا رہے ہیں عورتیں یہ سمجھتی ہیں کہ اگر وہ اپنے مردوں کے پاس نہیں جائیں گی تو ان کے مردوں کے دل اور دماغ میں ان کی قدر میں اضافہ ہوگا۔ جبکہ مرد کو یہ چیزیں قطعی طور پر پسند نہیں ہوتی اور مرد کا دل کو اس سے ٹوٹ جاتا ہے اور اس کے ذہن میں ایسی ایسی غلط فہمیاں جنم لیتی ہیں کہ جس سے اس کا رشتہ مکمل طور پر ختم ہو جاتا ہے ۔ میں آپ کے ساتھ آج چند اہم معلومات شیئر کرتا ہوں بیوی کا اپنے شوہر کوقربت سے انکار کرنا اپنے شوہر کو اپنے نزدیک آنے سے انکار کرنا.نبی اکرم ﷺ جامع صغیر میں یہ روایت ہے،آپﷺ نے فرمایا!”جب شوہر اپنی بیوی کو بلائے (قربت کے لئے)تو عورت پر واجب ہے کہ وہ فوراً اپنے شوہر کی بات مان لے”ما سوائے شرعی عذر کے ،شرعی عذر کی وجہ سے بیوی انکار کر سکتی ہے۔یعنی ایسی کوئی شرعی مجبوری (مثلاً حیض،ماہواری وغیرہ)ہو تو وہ الگ بات ہے
.لیکن اگر شرعی عذر نہیں ہے تو آپ ﷺ فرماتے ہیں کہ!”وہ (عورت)فوراً اپنے شوہر کی بات مان لے خواہ وہ انٹ کے کی جاوے(اونٹ کی وہ سیٹ جس پر بیٹھ کر سواری کی جاتی ہے) پر ہی بیٹھا کیوں نہ بلا رہا ہو۔” اس معاملے کو خواتین جو بیویاں ہیں جو اپنے شوہر کو حق دینا چاہتی ہیں وہ اس بات کو مدنظر رکھیں کہ جب اس معاملے میں کوتاہی ہوتی ہے تو انسان دوسری جگہ اپنی خواہشات تو پوری کرنے جاتا ہے اور یہ بات پھر بیوی برداشت نہیں کرسکتی اس لئے شریعت نے اس معاملے کی اہمیت بیان کی ہے۔دوسر ی روایت صحیح بخاری کی ہے،آپﷺ نے فرمایا! جب شوہر اپنی بیوی کوقربت کے لئے بلائےاور بیوی انکار کر دےاور شوہر اپنی بیوی سے ناراضگی کی حالت میں سو جائے تو جب تک وہ ناراضگی کی حالت میں سوتا رہے گا فرشتے بیوی پر لعنت بھیجتے رہیں گے۔تو ہمیں چاہیے کہ ہم ہر معاملے میں اسلام سے رہنمائی حاصل کر یں
اور حضور پاک ﷺ کی تعلیمات پر عمل کر یں تا کہ ہم زندگی کے کسی بھی معاملے میں ناکام نہ ہو سکیں کیونکہ حضور پاک ﷺ کی زندگی ہمارے لیے ایک بہترین نمونہ ہے۔ قرآنِ پاک میں ہر معاملے کو لے کر ہمارے لیے رہنمائی موجود ہے۔ تو ہمیں چاہیے کہ ہم قرآن سے اور رسول ﷺ کی زندگی سے رہنمائی حاصل کریں